تحریر: سید اشھد حسین نقوی
رمضان المبارک جو با برکت و عظیم مہینہ ہے جس میں خداوند عالم اپنے روزہ دار بندے کا میزبان ہے اور اس مہینہ میں گناہیں بخشی جاتی ہیں اور اس مہینہ میں مخصوص اعمال ہیں خاص کر شب ھای قدر کی بہت اہمیت بیان کی گئی ہے اور تاکید کی گئی ہے ۔ رمضان المبارک کی انیسویں رات پہلی شب قدر ہے اور شب قدر وه رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہوتی ہے اس رات کے اعمال ہزار مہینوں کے اعمال سے بہترہیں اور اس رات میں سال کے تمام امور مقدر ہوتے ہیں۔
رمضان المبارک کی انیسویں رات پہلی شب قدر ہے اور شب قدر وه رات ہے که پورے سال کوئی رات اس کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتی ہے اوریہ رات ہزآر مہینوں سے افضل اس رات کے اعمال ہزار مہینه کے اعمال سے بہترہیں اور اس رات میں سال کے امور مقدر ہوتے ہیں اور ملائکه اور روح جو سب سے عظیم ملک ہے اس رات میں پروردگار کے حکم سے زمین پر نازل ہوتے ہیں اور امام زمانه (عج) کی خدمت میں پہنچتے ہیں اور جو کچھ ہر شخص کے لئے مقدر ہوا ہے امام کے روبرو پیش کرتے ہیں ۔
شب قدر کے اعمال دو قسم کے ہیں ۔
اعمال مشترک اوراعمال مخصوصه۔اعمال مشترک
وه ہیں جو تینوں شب قدر میں بجالائے جاتے ہیں اور اعمال مخصوصه وه ہیں جو هر ایک رات کے ساتھ مخصوص ہیں۔
اعمال مشترک
1- غسل کرنا، علامه مجلسی نے فرمایا ہے که ان راتوں کا غسل غرب آفتاب سےمتصل کرنا بهتر ہے تاکه نماز مغرب کو غسل کے ساتھ پڑھے۔
2- دو رکعت نماز پڑھے۔ہر رکعت میں حمد کے بعد سات مرتبه سوره توحید پڑھے،اور فارغ ہونےکے بعدستر مرتبه کھے:أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَ أَتُوبُ إِلَيْه۔
حضرت رسول خد(ص)کی روایت ہے که یه اپنی جگه سے اٹھےگامگریه که خدا اس کواور اس کے ماں باپ کو بخش دے۔
3- قرآن مجیدکو کھولےاور اپنے سامنے رکھ کر یه دعا پڑھے:اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِكِتَابِكَ الْمُنْزَلِ وَ مَا فِيهِ وَ فِيهِ اسْمُكَ الْأَكْبَرُ وَ أَسْمَاؤُكَ الْحُسْنَى وَ مَا يُخَافُ وَ يُرْجَى أَنْ تَجْعَلَنِي مِنْ عُتَقَائِكَ مِنَ النَّارِ، خدایا!
میں تجھ سے درخواست کرتاہوں تیری نازل شده کتاب کے ذریعه اور جو کچھ اس میں ہے اس میں ہے اوراس میں تیرا عظیم نام ہے اور تیرےنیک نام ہیں اورجس سے خوف کیا جاتا ہے اور امید لگائی جاتی ہے که تو مجھ کو جهنم سے آزاد کردے
اس کے بعد جوبھی حاجت چاہے طلب کرے۔
4- قرآن کو اپنے سر پر رکھے اور کہے :
اللَّهُمَّ بِحَقِّ هَذَا الْقُرْآنِوَ بِحَقِّ مَنْ أَرْسَلْتَهُ بِهِ وَ بِحَقِّ كُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَهُ فِيهِ وَ بِحَقِّكَ عَلَيْهِمْ،فَلا أَحَدَ أَعْرَفُ بِحَقِّكَ مِنْكَ۔خدایا اس قرآن کے حق کےواسطه سے اور اس شخص کے حق کے واسطه سے جن کو تونے بھیجا ہے اس کے ساتھ اور هر مؤمن کے حق کے واسطه سے جس کی تونے اس میں مدح کی ہے اور تیرے حق کے واسطه سے ان کے اوپر کوئی تجھ سے زیاده تیرے حق کا پهچاننے والا نہیں ہے۔
پھردس مرتبه کہے بِكَ يَا اللَّهُ دس مرتبه بِمُحَمَّدٍ دس مرتبه بِعَلِيٍّ اور ان پر تیرے حق کا واسطه پس کوئی نہیں جانتا تیرے حق کو تجھ سے بڑھ کر اے الله تیرا واسطه ، محمد کا واسطه، علی کا واسطه،دس مرتبه بِفَاطِمَةَ دس مرتبه بِالْحَسَنِ دس مرتبه بِالْحُسَيْنِ دس مرتبه بِعَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ دس مرتبه بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ،فاطمه کا واسطه حسن کا واسطه، حسین کا واسطه ، محمد بن علی کا واسطه دس مرتبه بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ دس مرتبه بِمُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ دس مرتبه بِعَلِيِّ بْنِ مُوسَى دس مرتبه بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ،
جعفربن محمد کا واسطه موسی بن جعفر کا واسطه علی بن موسی کا واسطه محمد بن علی کا واسطه دس مرتبهبِعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ دس مرتبه بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ دس مرتبه بِالْحُجَّةِ،علی بن محمد کا واسطه حسن بن علی کا واسطه حجة قائم کا واسطه۔
پھر اپنی حاجات طلب کرو
5- امام حسین کی زیارت پڑھے ، حدیث میں ہے که جب شب قدرآتی ہےهفتم آسمان کا منادی ندا کرتا ہے بطن عرش سے که خداوند عالم نے بخش دیا اس شخص کو جو زیارت قبر امام حسین کے لئے آیاہے۔
6- رات بھر بیدار رہےروایت میں ہے که جو شب قدر میں بیدار رہے اس کے گناه بخش دیئے جائیں گے چاہے وه آسمانوں کے ستاروں اورپهاڑوں اور در یاؤں کے عدد کے برابر ہوں ۔
7- سو رکعت نمازپڑھے جس کی فضیلت بهت زیاده ہے بهتر یه ہے که هر رکعت میں حمد کے بعد دس مرتبه توحید پڑھے۔
8-یه دعا پڑھے
اللَّهُمَّ إِنِّي أَمْسَيْتُ لَكَ عَبْدا دَاخِرالا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعا وَ لا ضَرّا وَ لا أَصْرِفُ عَنْهَا سُوءا، أَشْهَدُ بِذَلِكَ عَلَى نَفْسِي وَ أَعْتَرِفُ لَكَ بِضَعْفِ قُوَّتِي وَ قِلَّةِ حِيلَتِي فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْجِزْ لِي مَا وَعَدْتَنِي وَ جَمِيعَ الْمُؤْمِنِينَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَ أَتْمِمْ عَلَيَّ مَا آتَيْتَنِي فَإِنِّي عَبْدُكَ الْمِسْكِينُ الْمُسْتَكِينُ الضَّعِيفُ الْفَقِيرُ الْمَهِينُ اللَّهُمَّ لا تَجْعَلْنِي نَاسِيالِذِكْرِكَ فِيمَا أَوْلَيْتَنِي وَ لا [غَافِلا] لِإِحْسَانِكَ فِيمَا أَعْطَيْتَنِي وَ لا آيِسا مِنْ إِجَابَتِكَ وَ إِنْ أَبْطَأَتْ عَنِّي فِي سَرَّاءَ [كُنْتُ] أَوْ ضَرَّاءَ أَوْ شِدَّةٍ أَوْ رَخَاءٍ أَوْ عَافِيَةٍ أَوْ بَلاءٍ أَوْ بُؤْسٍ أَوْ نَعْمَاءَ إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاء،
خدا یا میں نے شام کی ہے بنده آستاں بوس کی طرح جو اپنے نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا ہے اور اپنے نفس سے کسی برائی کو دور نہیں کرسکتامیں گواهی دیتاہوں اس کی اپنے نفس پراور تجھ سے اعتراف کرتاہوں اپنی قوت کی کمزوری اوراپنی تدبیرکی کمی کا تومحمد وآل محمد پردرود نازل کراور جس کا تونے مجھ سے وعده کیا ہے اس کو پورا کردے اور جس کا تونے تمام مومنین و مومنات سے وعده کیا ہے بخش دینے کا اس رات میں اسے پورا کردے اور جو تونے مجھ کو دیا ہے اس کو مکمل عطاکر میں تیرا مسکین،حاجت مند،کمزور اور فقیر او رناتواں بنده ہوں خدایا مجھ کو اپنے ذکر کا بھولنے والا نه قرار دینا اس میں جس کو تونے عطا کیا ہے ااورنه اپنے احسان سے غافل جس میں تونے مجھ کو عطا کیا ہے اور نه اپنی قبولیت سے مایوس ہونے والا چاہے دیر ہوجائے مجھ سے راحت میں نقصان میں یا سختی میں یا آسایش میں یا عافیت میں یا بلاء میں یا تنگی میں یا نعمت میں بیشک تو دعا کا سننے والا ہے۔اس دعا کوکفعمی نےامام زین العابدین سےروایت ہے که ان راتوں میں پڑھے قیام و قعود اور رکوع سجده کی حالت میں۔علامه مجلسینےفرمایا ہے که ان راتوں میں بهترین اعمال طلب مغفرت اور اپنے دینا و آخرت کے مطالب کے لئے دعا کرنا اوراپنے والدین اور اپنے عزیزوں اور برادران ایمانی زنده و مرده کے لیے دعا کرنااور ذکر خدا اور محمد و آل محمد پر صلوات پڑھنا ہے جتنا ممکن ہو اور
بعض روایتوں میں ہے که دعائے جوشن کبیر ان تینوں راتوں میں پڑھے۔اور روایت ہے که رسول (ص) کی خدمت میں عرض کیا گیا اگر میں شب قدر کوپالوں تو خدا سے کیا مانگوں تو فرمایاکه عافیت ۔
اعمال مخصوصه
انیس شب کے اعمال
جو هر شب قدر کے ساتھ مخصوص ہیں ، انیسویں شب کے مخصوص اعمال میں چند چیزیں ہیں :
1-أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ رَبِّي وَ أَتُوبُ إِلَيْه100مرتبه
2-اللَّهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَمِير الْمُؤْمِنِين100مرتبه
بخشش چاهتاہوں الله سے جو میرارب ہے اور اس کے حضور توبه کرتاہوں اے معبود!لعنت
فرما امیرالمؤمنین کے قاتلین پر ۔
3- دعا:يَا ذَا الَّذِي کان،کوپڑھے“اے وه جو موجود تھا”۔
4- یه دعا پڑھے
اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِيمَا تَقْضِي وَ تُقَدِّرُ مِنَ الْأَمْرِ الْمَحْتُومِوَ فِيمَا تَفْرُقُ مِنَ الْأَمْرِ الْحَكِيمِ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَ فِي الْقَضَاءِ الَّذِي لا يُرَدُّ وَ لا يُبَدَّلُ أَنْ تَكْتُبَنِي مِنْ حُجَّاجِ بَيْتِكَ الْحَرَامِ الْمَبْرُورِ حَجُّهُمْ الْمَشْكُورِ سَعْيُهُمْ الْمَغْفُورِ ذُنُوبُهُمْ الْمُكَفَّرِ عَنْهُمْ سَيِّئَاتُهُمْ وَ اجْعَلْ فِيمَا تَقْضِي وَ تُقَدِّرُ أَنْ تُطِيلَ عُمْرِي وَ تُوَسِّعَ عَلَيَّ فِي رِزْقِي وَ تَفْعَلَ بِي كَذَا وَ كَذَا،
خدایا تو مقرر فرما اپنی قضا وقدر میں حتمی امرسے اور جس میں تو تقسیم کرتاہے امور حکیمانه کو شب قدر میں اور اس فیصله میں جو رد و بدل نہیں کیا جاتا ہے که تو مجھ کو لکھ دے اپنے بیت حرام کے حاجیوں میں جن کا حج مقبول ہو جن کی کوشش مشکور ہو جن کے گناه بخشے ہوئے ہوں جن کی برائیاں در گذر کی ہوئی ہوں اور قرار دے اپنےقضا وقدر میں که میری عمر لمبی ہو اور میرا رزق و سیع ہو اور میرے ساتھ ایسا برتا ؤکر(حاجت ذکر کرے)
اکیسویں رات کے اعمال
اس کی فضیلت انیسویں شب سے زیاده ہےاور چاهئے که اس شب میں بھی غسل،بیداری،
زیارت امام حسین، سات قل ہو الله والی نماز،قرآن کو سر پر رکھنا ، سور رکعت نماز اور دعاء جوشن کبیر وغیره کا عمل بجالائیں۔
جو دعائیں کافی کی سند کے ساتھ اور مقنعه و مصباح میں مرسل طورپر نقل ہوئی ہیں ان میں سے ایک یه ہے که اس کو اکیسویں رمضان کی رات پڑھے۔
يَا مُولِجَ اللَّيْلِ فِي النَّهَارِ وَ مُولِجَ النَّهَارِ فِي اللَّيْلِ وَ مُخْرِجَ الْحَيِّ مِنَ الْمَيِّتِ وَ مُخْرِجَ الْمَيِّتِ مِنَ الْحَيِّ يَا رَازِقَ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ يَا اللَّهُ يَا رَحْمَانُ يَا اللَّهُ يَا رَحِيمُ يَا اللَّهُ يَا اللَّهُ يَا اللَّهُ لَكَ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى وَ الْأَمْثَالُ الْعُلْيَا وَ الْكِبْرِيَاءُ وَ الْآلاءُ أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَجْعَلَ اسْمِي فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ فِي السُّعَدَاءِ وَ رُوحِي مَعَ الشُّهَدَاءِ وَ إِحْسَانِي فِي عِلِّيِّينَ وَ إِسَاءَتِي مَغْفُورَةً وَ أَنْ تَهَبَ لِي يَقِينا تُبَاشِرُ بِهِ قَلْبِي وَ إِيمَانا يُذْهِبُ الشَّكَّ عَنِّي وَ تُرْضِيَنِي بِمَا قَسَمْتَ لِي وَ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ الْحَرِيقِ وَ ارْزُقْنِي فِيهَا ذِكْرَكَ وَ شُكْرَكَ وَ الرَّغْبَةَ إِلَيْكَ وَ الْإِنَابَةَ وَ التَّوْفِيقَ لِمَا وَفَّقْتَ لَهُ مُحَمَّدا وَ آلَ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ وَ عَلَيْهِمُ السَّلامُ،
اے رات کو دن میں داخل کرنے والے اور دن کو رات میں داخل کرنے والے اے زنده کو مرده سے نکالنے والےاور مرده کو زنده سے نکالنے والے،اے روزی دینے والے ، جس کو چاہے بے حساب اے الله ، اے رحم کرنے والے، اے الله ، اے رحیم ،اے الله ، اے الله تیرے هی نیک نام ہیں اوربلند ترین مثالیں ہیں اور کبریائی اور نعمیتں ہیں۔ میں تجھ سے سؤال کرتاہوں که تو دورد نازل کرمحمد وآل محمد پر۔،اور میرےنام کواس رات میں نیک بختوں میں قرار دے،اور میری روح کو شهیدوں کے ساتھ اور میری اطاعت کو علین میں،۔اور میری برائیوں کو معاف کیا ہوا اور مجھ کو عطاکر وه یقین جو میرے دل سے برابر ملارہے اور وه ایمان که شک مجھ سے دور ہوجائیں اور مجھ کو راضی کردے اس سے جو تو میرے لئے تقسیم کی ہے اور هم کو دنیا میں نیکی اور آخرت میں نیکی عطا کر اورجهنم کی جلانے والی آگ سے هم کو بچالے اور اس رات میں هم کو اپنےذکر کی توفیق دےاور اپنے شکر کی اور اپنی طرف رغبت کی اور توبه کی اور وه توفیق جو تونے محمد و آل محمد علیهم السلام کو عطا فرمائی ہے۔
تییسویں رات کی دعا
يَا رَبَّ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَ جَاعِلَهَا خَيْرا مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ وَ رَبَّ اللَّيْلِ وَ النَّهَارِ وَ الْجِبَالِ وَ الْبِحَارِ وَ الظُّلَمِ وَ الْأَنْوَارِ وَ الْأَرْضِ وَ السَّمَاءِ يَا بَارِئُ يَا مُصَوِّرُ يَا حَنَّانُ يَا مَنَّانُ يَا اللَّهُ يَا رَحْمَانُ يَا اللَّهُ يَا قَيُّومُ يَا اللَّهُ يَا بَدِيعُ يَا اللَّهُ يَا اللَّهُ يَا اللَّهُ لَكَ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى وَ الْأَمْثَالُ الْعُلْيَا وَ الْكِبْرِيَاءُ وَ الْآلاءُ أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَجْعَلَ اسْمِي فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ فِي السُّعَدَاءِ وَ رُوحِي مَعَ الشُّهَدَاءِ وَ إِحْسَانِي فِي عِلِّيِّينَ وَ إِسَاءَتِي مَغْفُورَةً وَ أَنْ تَهَبَ لِي يَقِينا تُبَاشِرُ بِهِ قَلْبِي وَ إِيمَانا يُذْهِبُ الشَّكَّ عَنِّي وَ تُرْضِيَنِي بِمَا قَسَمْتَ لِي وَ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ الْحَرِيقِ وَ ارْزُقْنِي فِيهَا ذِكْرَكَ وَ شُكْرَكَ وَ الرَّغْبَةَ إِلَيْكَ وَ الْإِنَابَةَ وَ التَّوْبَةَ وَ التَّوْفِيقَ لِمَا وَفَّقْتَ لَهُ مُحَمَّدا وَ آلَ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلام۔
اے شب قدر کے رب اور اس کو هزارمهینه سے بهتربنانےوالے اوررات دن،پهاڑ، دریا،تاریکی اور روشنی زمین و آسمان کے پرور
دگار ، اے پیدا کرنے والے اے صورت گر اے مهربان اے نعمت دینےوالے، اے الله،
اے رحمن ، اے قائم بذات خود، اے الله اے پیدا کرنے والے ، اے الله ، اے الله ، تیرے هی لیے بهترین نام ہیں،اوربلند مثالیں، اور بزرگی اورنعمتیں ہیں میں تجھ سے سوال کرتاہوں که دورد نازل کر محمد وآل محمد پر اور میرے نام کو تو قرار دے آج کی رات خوش بختوں میں اور میری روح کوشهیدوں کےساتھ اور میرے عمل کومقام علیین میں اور میری غلطیوں کو بخشا ہوا اور مجھ کوعطا کرده یقین جو میرے دل سےملارہے اور ایمان جو مجھ سے شک کودور کردے اور تو مجھ راضی کردےاس سے جو تو نے تقسیم کیا ہے اور مجھ کو عطا کردنیا میں نیکی اور آخرت میں نیکی اور هم کو بچالے جهنم کی جلتی ہوئی آگ سے اور مجھ کو توفیق عطا کر اس رات میں اپنے ذکر،شکر اور اپنی طرف رغبت کی اور انابت اور توبه کی اور توفیق کی جو تونے محمد وآل محمد علیهم السلام کو عطا کی ہے۔
اور روایت کی ہےمحمد بن عیسیٰ نے اپنی سند سے صالح لوگوں سےانہوں نے فرمایا :
تیئسوں شب میں ماه رمضان کی اس دعا کومکر سجده قیام و قعود، رکوع اورهر حالت میں پڑھے پورے مهینه بھر اور جتنا ممکن ہو اور جس وقت بھی یاد آجائے اس دعا کو زندگی میں پڑھتا رہے خداوند عالم کی حمدثنا اور پیغمبراکرم(ص) پر صلوات پڑھنے کے بعد، اللَّهُمَّ كُنْ لِوَلِيِّكَ
فلان بن فلان کی جگه نام امام زمانه لے:الْحُجَّةِ
بْنِ الْحَسَنِ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَ عَلَى آبَائِهِ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ وَ فِي كُلِّ سَاعَةٍ وَلِيّا وَ حَافِظا وَ قَائِدا وَ نَاصِراوَ دَلِيلا وَ عَيْنا حَتَّى تُسْكِنَهُ أَرْضَكَ طَوْعا وَ تُمَتِّعَهُ فِيهَا طَوِيلا۔خدایا ہوجا اپنے ولی حجة بن الحسن کے لئے تیرا درود ہو ان پر اور ان کے آباء طاهریں پر اس وقت میں اور هر وقت میں سرپرست ، محافظ قائد،مدگار، رهنما اور نگهبان تاکه ان کو اپنی زمین پر سکونت دے اور
ان کو زیاده زمانه تک بهر ه مند کرتا رہے
یه دعا پڑھے: يَا مُدَبِّرَ الْأَمُورِ يَا بَاعِثَ مَنْ فِي الْقُبُورِ يَا مُجْرِيَ الْبُحُورِ يَا مُلَيِّنَ الْحَدِيدِ لِدَاوُدَ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ افْعَلْ بِي كَذَا وَ كَذَا
اے امور کی تدبیر کرنے والے اور قبروالوں کو اٹھا نے والے دریاؤں کو جاری کرنے والے اے داود کے لئے لوہے کو نرم کرنے والے دورد نزال کر محمد و آل محمد علیهم السلام پر اور میرے لئے ایسا ایسا کر،اور اس وقت اپنی حاجت کو زکر کرے۔ اللَّيْلَةَ اللَّيْلَة، اور بلند کرکے اپنے هاتھوں کو آسمان کی طرف یعنی دعاء ،يا مدبر الامور۔
آخر تک پڑھتے وقت اور اس دعا کورکوع وسجده وقیام و قعود کی حالت میں مکرر پڑھتا رہے اور شب آخر ماه رمضان میں بھی پڑھے۔